Sunday, April 28, 2013

Widgets

Masood Ahmed Ki Zehan Parasti


"تلاشِ حق" کتاب کی اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ مسعود صاحب خود بھی اس بات کے قائل تھےاور اعتراف کرتے ہیں کہ اُن سے پہلے اہلِ حـــق موجود تھے اور اُن لوگوں کو دینِ اســــــلام پیش کرنے اور تقلید کی مُخــــالفت کرنے کے لئے کسی "جماعت المسلمین" نامی تنظیم کا ٹھپّہ یا مونوگرام لگانے یا اس نام کا "لوگو" استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔

:::جمــــاعت المسلمـــین (مسعود احمد "بی ایس کو") کو دعوتِ تحقیق:::

اور فرقے ناموں سے نہیں بنتے، فرقے مذاہب (راستوں) کی تبدیلی سے بنتے ہیں۔ اگر مذہب ایک ہو اور تعارفی نام مختلف بھی ہوں تو کوئی فرق نہیں پڑتا نہ ہی کوئی فرقہ پرستی ہوگی۔
جیسے کے اپنے اماموں اور عائمہ کے اقوال کو حجت سمجھنے والے اور پیروی کرنے والے مختلف ناموں سے موجود ہیں مگر سب جانتے ہیں کہ وہ ایک ہی فرقہ ہے اورایک چیز کے کئی نام ہوسکتے ہیں۔ اگر مذہب صحیح ہو تو مذہب کی مناسبت سے کئی نام ہوسکتے ہیں۔ ناموں کو اتنی اہمیت نہیں۔ اصل اہمیت مذہب اور دین کو ہے۔ اگر مذہب غلط ہو تو نام خواہ کتنا اچھا ہو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ کوئی اپنا نام مسلم رکھتا ہے، مسلم کتنا اچھا نام ہے' لیکن اگر اسکا مذہب (طریقہ یا راستہ) غلط ہے تو اسکو اس نام کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس طرح شیعہ مؤمنین کہلاتے ہیں، مومنین کتنا پیارا نام ہے، لیکن جب مذہب صحیح نہیں تو مؤمن نام کا ان کو کوئی فائدہ نہیں۔
نام پر اصرار کرنا اور مذہب کو نہ دیکھنا یہ یہود و نصاریٰ کا شیوہ ہے۔
یہود ونصاریٰ کہتے تھے:
كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا[2:البقرہ:135]
یہود و نصاریٰ بن جاؤ ہدایت والے ہو جاؤ گے۔

وہ یہودی و نصاریٰ نام رکھنے کو ہی ہدایت سمجھتےتھے۔
اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:
بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا[2:البقرہ:135]
دین ابراہیم کو اپناؤ(ناموں پر نہ مرو)۔

یہود نصاریٰ کہتے تھے:
لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ[2:البقرہ:111]
جنت میں صرف یہود و نصاریٰ ہی جائیں گے اور کوئی نہیں جائے گا۔
اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:
بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ۔۔۔۔الخ[2:البقرہ:112]
کیوں نہ جائے گا جو بھی اخلاص کے ساتھ اپنے آپ کو اللہ کے آگے جھکادے وہی جنت میں جائے گا۔۔۔۔
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
انَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ[2:البقرہ:62]

جس کا مطلب یہ ہے کہ جنت کسی خاص نام کے گروہ کے ساتھ خاص نہیں۔ جنت میں ہر وہ شخص اور گروہ جائے گا جس کا ایمان اور عمل درست ہوگا، خواہ وہ امت محمدیہ کے مومنین ہوں یا پہلی امتوں مثلاً یہود ونصاریٰ اور صابئین کے نیک لوگ ہوں۔

قرآن پاک کی آیات واضح طور پر اس عقیدے کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔ اس آیت میں واضح ہے کہ نام بے شک مختلف بھی ہوں لیکن مذہب ایک ہونا چاہیے۔ ""دینِ اسلام""۔

آدم علیہ السلام سے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کتنے نیک لوگ گزرے ہیں؟
وہ مسلمین بھی تھے "لیکن اپنی امتوں کے لحاظ سے انکے نام اور بھی تھے"۔
ہر نبی کی امت مسلمین ہوتے ہوئے مختلف امتیازی ناموں سے مشہور رہی ہے۔
جیسے "یہود ونصاریٰ" اہل کتاب"صابی" قومِ تبع" وغیرہ۔
لہٰذا یہ کہنا کہ نام صرف ایک یعنی مسلم ہے اور کوئی نہیں ایجادِ مسعود احمد ہے اور یہ عقیدہ غلط ہے۔ اس میں یہودیا نہ رنگ کی آمیزش نظر آتی ہے، اسلامی رنگ نہیں۔
قرآن و حدیث میں اس کی کوئی دلیل نہیں۔ صرف یہی نہیں کہ یہ نظر یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے، بلکہ واقعہ یہ ہے کہ یہ بات آج تک کسی عالمِ دین مُحدث یا اسلاف نے بھی نہیں کہی کہ مسلم کے سوا کوئی و صفی نام جائز نہیں۔ خواہ وہ اسلام کا معروف وممیز ہی کیوں نہ ہو۔یہ صرف مسعود احمد صاحب کے ذہن کی پیداوار ہے۔

SHARE THIS POST   

  • Facebook
  • Twitter
  • Myspace
  • Google Buzz
  • Reddit
  • Stumnleupon
  • Delicious
  • Digg
  • Technorati
Author: Abu Hanzala
Abu Hanzala is the founder of STC Network which offers Web Services and Online Business Solutions to clients around the globe. Read More →

0 comments: